اپنے ہی گھر کی تعمیر
ایک بڑھئی جسے ایک ٹھیکدار کے ہاں کام کرتے اور لوگوں کے لیے گھر تعمیر کرتے ہوئے عرصہ گزر چکا تھا، اس نے اب کام چھوڑ دینے اور اپنی باقی زندگی اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ بسر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اُس نے اپنے اس فیصلے سے جب ٹھیکدار کو مطلع کیا تو ٹھیکدار نے اُسے بہت سمجھایا اور کام جاری رکھنے کو کہا لیکن جب بڑھئی نہ مانا تو ٹھیکدار نے اسے اپنی اک یادگار چھوڑجانے کے لیے صرف ایک آخری مکان تعمیر کرنے کی درخواست کی ۔ ’’یہ مکان تمھاری نشانی ہو گا اور مجھے اور اس مکان میں رہنے والوں کو تمھارے بے مثال ہنر کی یاد دلاتا رہے گا ‘‘۔ ٹھیکدار نے اُس سے کہا ۔
بڑھئی نے ٹھیکدار کے کہنے پر مکاں کی تعمیر تو شروع کردی لیکن چند ایک دن میں اُس کا دل کام کرنے بھر سےگیا اور جس قسم کا بھی سمینٹ، اینٹیں، لکڑیاں اور دوسرا سامان ِتعمیر اسے ملا اُس نے کوئی چھان بین کیے بغیر اسے مکان کی تعمیر میں لگا دیا۔ وہ جلد سے جلد اس کام سے فارغ ہو جانا چاہتا تھا ۔ زندگی بھر دوسروں کے لیے اعلیٰ سے اعلیٰ مکانات تعمیر کرنے والے ایک نامی گرامی بڑھئی کے لیے اس طرح جلد بازی اور بے دلی سے مکان تعمیر کرنا ایک بدقسمتی تھی ۔
جب مکان تعمیر ہو گیا تو ٹھیکیدار اُس کے معائینے کے لیے آیا اور اُسے اندر و باہر سے دیکھ کر مکان کے بڑے دروازے پر آن کھڑا ہوا ۔ بڑھئی ابھی اُس سے پوچھنے ہی والا تھا کہ اسے مکان کیسا لگا کہ ٹھیکیدار نے مکان کے بڑے دروازے کی کنجی اُس کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا ’’ یہ مکان دراصل میرے لیے تمھاری خدمات کے عوض ایک تحفہ ہے، جاؤ اپنے بال بچوں کو لے آؤ اور یہاں رہو۔‘‘
بڑھئی وہاں بے حس و حرکت ایک بت بنا کھڑا تھا۔
کیا آپ بتا سکتے ہیں کیوں؟
This entry was posted
on Tuesday, June 7th, 2011 at 8:35 pm and is filed under Uncategorized.
You can follow any responses to this entry through the RSS 2.0 feed.
You can leave a response, or trackback from your own site.