تعبیر
از: نصر ملک
محرک قوتیں، خواب
پس منظر میں نیم موسیقی کی تانیں
تصورات، رقص کناں
میرے مقدر میں کہاں
میں انہیں اپنی گرفت میں لانا چاہتا ہوں
وہ جنھیں میں چھو تک نہیں سکتا
انہیں پانا چاہتا ہوں
اف ، میں کیا چاہتا ہوں
وہ جو میرے اندر موجزن ہے
اس بے الفاظ موسیقی کا ردہھم
وہ خوشبو جو خود میرے بدن میں مقید ہے
وہ محرک قوتیں جو ابھی میرے اندر انگڑائیاں لے رہی ہیں
اور چشمے کی طرح پھوٹ کر
ہر دل مردہ کو سیراب کرنےکو
بیتاب ہیں، کیا وہ سراب ہیں؟
کیا وہ بس خواب ہیں؟
نہیں، بلکل نہیں
وہ تو بس اذن کی منتظر ہیں
بس اشارہ حق کی منتظر ہیں
اشارہ حق
نوید صبح نو
میں خواب سے بیدار ہو چکا ہوں
صدائے آذاں بلا رہی ہے مجھے
پیغام حق سنا رہی ہے مجھے
میرے خواب کی تعبیر
بتا رہی ہے مجھے
# # #
This entry was posted
on Monday, February 8th, 2010 at 9:57 pm and is filed under تازہ ترین.
You can follow any responses to this entry through the RSS 2.0 feed.
You can leave a response, or trackback from your own site.