تعبیر

تعبیر

از: نصر ملک

محرک قوتیں، خواب

پس منظر میں نیم موسیقی کی تانیں

تصورات، رقص کناں

میرے مقدر میں کہاں

 

میں انہیں اپنی گرفت میں لانا چاہتا ہوں

وہ جنھیں میں چھو تک نہیں سکتا

انہیں پانا چاہتا ہوں

اف ، میں کیا چاہتا ہوں

 

وہ جو میرے اندر موجزن ہے

اس بے الفاظ موسیقی کا ردہھم

وہ خوشبو جو خود میرے بدن میں مقید ہے

وہ محرک قوتیں جو ابھی میرے اندر انگڑائیاں لے رہی ہیں

اور چشمے کی طرح پھوٹ کر

ہر دل مردہ کو سیراب کرنےکو

بیتاب ہیں، کیا وہ سراب ہیں؟

کیا وہ بس خواب ہیں؟

نہیں، بلکل نہیں

وہ تو بس اذن کی منتظر ہیں

بس اشارہ حق کی منتظر ہیں

اشارہ حق

نوید صبح نو

میں خواب سے بیدار ہو چکا ہوں

صدائے آذاں بلا رہی ہے مجھے

پیغام حق سنا رہی ہے مجھے

میرے خواب کی تعبیر

بتا رہی ہے مجھے

#  #  # 

Leave a Reply

You must be logged in to post a comment.