مینڈکوں کی ایک ٹولی اپنی ہی دھن میں، جنگل میں کہیں جا رہی تھی کہ اچانک اُن میں سے دو مینڈک ایک گڑھے میں جا گرے ۔ دوسرے مینڈکوں نے جب جھانک کرگڑھے میں دیکھا کہ وہ کتنا گہرا ہے تو وہ ان دونوں مینڈکوں کو یہ کہے بغیر نہ رہ سکے کہ اُن کے لیے ’’ زندہ و مردہ ‘‘ دونوں صورتیں اب ایک برابر ہیں ۔
اُن دونوں مینڈکوں نے اپنے ساتھیوں کے اس تبصرے کو نظر انداز کر دیا اور گڑھے سے باہر نکلنے کے لیے اپنی پوری قوت کے ساتھ اوپر اچھلنا شروع کردیا تاکہ کود کر گڑھے سے باہر نکل سکیں۔ دوسرے مینڈکوں نے انہیں ایسا کرنے سے باز رہنے کو کہا کیونکہ اُن کے خیال میں وہ دونوں مینڈک مردہ یا زندہ ایک برابر ہی تھے ۔ بلآخر اُن دونوں میں سے ایک مینڈک نے دوسرے مینڈکوں کی بات مان لی اور گڑھے سے باہر نکلنے کی اپنی کوشش روک دی ۔ اور وہ گر کر مر گیا ۔
دوسرے مینڈک نے گڑھے سے باہر نکلنے کے لیے اپنی کوشش جاری رکھی اور بڑی شدت سے اچھلتا کودتا رہا ۔ دوسرے مینڈک شور مچاتے ہوئے اسے بھی اپنے ساتھی مردہ مینڈک کی طرح اپنی کوشش ترک کرکے مر جانے کے نعرے لگا رہے تھے ۔ لیکن اُس نے اپنی کوشش اور بھی تیز کردی اور بلآخر یہ مینڈک گڑھے سے باہر کود جانے میں کامیاب ہو گیا۔ جب وہ گڑھے سے باہر نکل آیا تو دوسرے مینڈکوں نے اُس سے پوچھا ’’ کیا تم نے ہماری آوازیں نہیں سنی تھیں؟ ‘‘ مینڈک نے جواب دیا، ’’ میں تو بہرہ ہوں، میں یہی سمجھتا رہا کہ تم میری ہمت بڑھا رہے ہو‘‘۔
آپ کیا سمجھے؟
نتیجہ خود اخذ کیجیئے ۔
This entry was posted
on Saturday, May 21st, 2011 at 12:10 am and is filed under Uncategorized.
You can follow any responses to this entry through the RSS 2.0 feed.
You can leave a response, or trackback from your own site.