صدائے باز گشت
از : نصر ملک
ایک درویش اور اُس کا چیلا، پہاڑوں میں کہیں سفر کر رہے تھے ۔
اچانک چیلے کا پاؤں پھسلا اور وہ گر گیا ۔ اس طرح اُسے ایک سخت چوٹ لگی اور درد سے اُس کی چیخ نکل گئی ۔
وہ اپنی درد کی شدت تو بھول گیا لیکن حیران تھا کہ اُسے اُسی طرح کی چیخ دوسری جانب سے، کہاں سے سنائی دی ۔
اب وہ شوق میں چلایا، ’’ تم کون ہو؟‘‘
جواب میں اُسے بھی یہی سنائی دیا، ’’ تم کون ہو؟‘ُ
وہ پھر پہاڑ کی طرف منہ کرکے چلایا، ’’ میں تمھاری تعریف کرتا ہوں!‘‘
دوسری طرف سے بھی ہو بہو وہی صدا سنائی دی، ’’ میں تمھاری تعریف کرتا ہوں!‘‘
اس جواب پر وہ سخت غصے میں چلایا، ’’ ڈرپوک سامنے تو آ! ‘‘
اب دوسری جانب سے بھی یہی آواز سنائی دی، ’’ ڈرپوک سامنے تو آ! ‘‘
اب چیلے کے صبر کا پیمانہ بھر چکا تھا، اُس نے اپنے گرو درویش کی جانب دیکھا اور پوچھا ، ’’ گرو یہ سب کچھ کیا ہے؟‘‘
درویش مسکرایا اور بولا، ’’ میرے بیٹے، میرے چیلے، دھیان دو ‘‘۔
اب چیلے نے ایک زوردار آواز لگائی ، ’’ تم اعلیٰ ترین ہو!‘‘۔
دوسری جانب سے بھی یہی جواب ملا، ’’ تم اعلیٰ ترین ہو! ‘‘۔
اب چیلے کی پریشانی مزید بڑھ گئی تھی اور اُس کی سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا کہ یہ سب کچھ کیا ہے اور ایسا کیوں ہے کہ جو کچھ وہ خود کہتا ہے دوسری جانب سے اُسے وہی بات جواب میں ، ہو بہو دہرا دی جاتی ہے ۔ چیلا اس معاملے کو سلجھا نہ سکنے پر بہت پریشان اور رنجیدہ تھا ۔
درویش نے چیلے کی یہ حالت دیکھی تو بولا، ’’ یہ صدائے بازگشت ہے، لوگ اِسے گونج بھی کہتے ہیں، یہ تمھیں ہر وہ شے ہو بہو واپس لوٹا دیتی ہے جو تم کہتے یا کرتے ہو۔ ہماری زندگی ہمارے اعمال کا ’’ پر تُو ‘‘ ہے ۔ اگر تم دنیا میں زیادہ محبت چاہتے ہو تو اپنے دل میں زیادہ محبت پیدا کرو۔ اگر تم اپنے سنگھیوں کی ٹولی میں زیادہ صلاحیت پیدا کرنا چاہتے ہو تو اپنی استبداد کو بہت بناؤ اور اُسے بڑھاؤ۔ یہ تعلق ، زندگی کے تمام پہلوؤں میں ، ہر شے پر لاگو ہوتا ہے ۔ زندگی تمھیں ہر وہ شے واپس لوٹائے گی جو تم اُسے دو گے ۔تمھاری زندگی محض ’’ اتفاق ‘‘ نہیں ۔ یہ تمھارا ہی ’’ پَرتُو ہے !‘‘
جی تو قارئین، آپ کی کیا رائے ہے، اس باے میں؟
This entry was posted
on Sunday, May 22nd, 2011 at 12:06 am and is filed under Uncategorized.
You can follow any responses to this entry through the RSS 2.0 feed.
You can leave a response, or trackback from your own site.