طوفان میں گھرا عقاب

طوفان میں گھرا عقاب
از نصر ملک

کیا آپ جانتے ہیں کہ  عقاب کسی طوفان کی آمد سے بہت پہلے ہی آگاہ ہوجاتا ہے؟
طوفان کی آمد سے پہلے ہی عقاب بلندی پر پرواز کر تے ہوئے، طوفانی ہوا کے آنے کا انتظار کرتا ہے اور جب طوفان اُمڈ آتا ہے تو عقاب اپنے پنکھ کچھ یوں پھیلا دیتا ہے کہ ہوائیں اُسے نیچے سے اُوپر اٹھا کر ، طوفان سے بہت اوپر لے جاتی ہیں تب طوفان اُس کے نیچے سے گزر رہا ہوتا ہے۔ اور عقاب اُس کے اوپر  بلند پرواز کرتے ہوئے ’’ اوج ‘‘ پر پہنچ چکا ہوتا ہے ۔
عقاب طوفان کی آمد کو روک نہیں سکتا اور نہ ہی اِس سے بچ سکتا ہے لیکن وہ طوفان کو یوں استعمال کرتا ہے کہ وہ اُسے ’’اوج‘‘ پر پہنچا دیتا ہے  اور وہ اُن ہواؤں کے اُوپر محو پرواز رہتا ہے جو طوفان لاتی ہیں ۔
زندگی کا طوفان جب ہمیں آن گھیرتا ہے تو ہم عقاب کے اس اصول کو آزما اور اپنا سکتے ہیں ۔ ہم  اپنے اعتقاد و یقین  اور ذہن کو مضبوط و پختہ بنا کر ان طوفانی ہواؤں اور طوفان پر حاوی ہو سکتے ہیں اور اِن سے اوپر ، پرواز سکتے ہیں ۔ خود کو طوفانی جھکڑوں سے نکال کر ’’ عروج‘‘ پر جانے  کے لیے، ہم قدرتی قوتوں کو ، جو خود ہمارے ہی اندر ہوتی ہیں،  بروئے کار لا سکتے ہیں ۔
ہم اپنی قوت ایمانی سے،  طوفانوں کی اُن بلاؤں پر قابو پا سکتے ہیں جو ہماری زندگیوں میں بیماریاں، سانحے، ناکامیاں اور مایوسیاں لاتی ہیں۔ ہم طوفانوں سے بالا،  ’’ اوج ‘‘ پر پہنچ سکتے ہیں ۔
یہ زندگی کا بوجھ نہیں ہوتا جو ہمیں نیچے دبا دیتا ہے  بلکہ یہ تو وہ طریقہ ہوتا ہے جو ہم اس بوجھ کو اتارنے کے لیے اپناتے ہیں ۔

 تندیٔ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اُونچا اُڑانے کے لیے

 

Leave a Reply

You must be logged in to post a comment.