مقدر یا اجل؟

میں  اکثر سوچتا ہوں اور اپنی اس سوچ پر کبھی غمگین تو کبھی خوش بھی ہو جاتا ہوں لیکن،  پھر ان دونوں میں سے جو کوئی  ایک صورت سامنے ہو اسے نظر انداز کردیتا ہوں اور یوں میری سوچ کی چکی پھر سے چلنے لگتی ہے اور اس کے پُڑوں کے بیچ میرا احساس پسنے لگتا ہے۔ پھر میرے پاس نظر انداز کرنے کو کچھ نہیں ہوتا، غم اور خوشی دونوں پہلے ہی مفقود ہو چکے ہوتے ہیں البتہ ایک شے جو ان دونوں کا مجھے احساس دلاتی ہے،  میں اس سے جتنا پیچھا چھڑانے کی کوشش کرتا ہوں وہ میرے سامنے آ کھڑی ہوتی ہے اور جب میں خواب سے جاگتا ہوں تو اسے غائب پاتا ہوں، میں خود سے کیوں پوچھتا رہتا ہوں، میرا مقدر کہاں ہے؟ آپ شاید میری الجھن کا مداوا کر سکیں! ( نصر ملک) ۔

میرا مقدر کہاں ہے؟
کیا یہاں کچھ ہے جو معنی رکھتا ہے؟

کیا آپ سمجھتے ہیں کہ میرا مدعا کیا ہے ؟
نہیں، دور اندیشی نہیں، یہ میرا مطلب نہیں،
رائے!، نہیں یہ بھی نہیں 
اس کی تو فراوانی ہی فراوانی ہے

نہیں،  معنی، معنی اور معنی

کیا آپ سمجھ رہے ہیں،  میرا مطلب کیا ہے؟

کیا یہاں مجھے اپنے مقدر سے ملنا ہے؟
میں نے اس کے متعلق بہت کچھ سُنا ہے
مقدر! دوسروں کا مقدر
آٹل، ناگزیر، عین فطرتی اور
 بے رحم، سنگدل، بے مہر مقدر
میں اس سے منہ نہیں چھپانا چاہتا
میں اس سے روبرو ملنا چاہتا ہوں
وہ جو مجھ سے منسوب ہے ۔

کیا آپ آگاہ ہیں؟
کہ اس کی بہتات ہے
کافی سے بھی زیادہ
کوئی شے کم نہیں
کسی شے کی کمی ہی نہیں
یہی تو تصور کیا جاتا ہے، لیکن
ہر کوئی اسی کے لیے مر رہا ہے
ہر روز ہزاروں مرتے ہیں کہ انہیں کچھ نہیں ملتا
کیا یہاں ایسی کوئی شے ہے ، جو معنی رکھتی ہے؟
کیا مجھے اپنے مقدر سے یہاں ملنا ہے؟

میں شائد پھر غلط راہ پر چل نکلا ہوں!۔

 

 

 

Leave a Reply

You must be logged in to post a comment.