خزانے کی تلاش
نصر ملک ۔ کوپن ہیگن
تاریک رات
روشنی کا نشان تک نہیں
کفن چور، روپوش ہیں
ذہن کا خزانہ
عقل، قصہ ماضی ٹھہری
خوش طبعی و شگفتہ مزاجی
جو صرف تمھاری اور میری تھی
کہاں گئی؟
اس کی تلاش سہل نہ سہی، ممکن تو ہے
دو میٹھے بول
دو دلوں کے درمیاں
ان کہےعہد و پیماں
آنکھوں میں چمک، چہرے پھ د مک
لبوں پہ گنگناہٹ
شام کی مست ہوا
دروازے خود بخود کھل جاتے ہیں
بد ظنی کی بارش ہو یا آندھی
خوشبوئے گل یاس کو
در یار تک پہنچنے سے روک نہیں سکتی
میں نے یھ زار پا لیا ہے
تبھی تو در دل وا کئے
بیٹھا ہوں، منتظر
خوشبوئے گل یاس کا
وہ آئے تو لگا لوں گلے اسے
خوش طبعی و شگفتہ مزاجی لوٹا دوں اسے
عقل ہاتھ ملتی رہ جائے ۔
نصر ملک ۔ کوپن ہیگن ۔
This entry was posted
on Thursday, March 25th, 2010 at 10:50 pm and is filed under تازہ ترین.
You can follow any responses to this entry through the RSS 2.0 feed.
You can leave a response, or trackback from your own site.